۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ / رواداری انسانی تقاضا اور فطرت کی پکار ہے، 7دہائیاں گزرنے کے باوجود آج بھی دنیا میں روا داری کا وجود نہیں، اقوام متحدہ آج تک اپنا ہائوس ان آرڈر نہ کرسکا، ایام کے اختصاص کیساتھ بین الاقوامی ادارے کا کردار انتہائی لازم ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے بین الاقوامی یوم رواداری کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا: یوم رواداری پر بھی غزہ میں فلسطینیوں پر ظلم و جبر کی تاریک رات ہے۔ رواداری انسانی تقاضا اور فطرت کی پکار ہے، 7دہائیاں گزرنے کے باوجود آج بھی دنیا میں رواداری کا وجود نہیں۔

انہوں نے کہا: اقوام متحدہ آج تک اپنا ہاؤس ان آرڈر نہ کر سکا، ان ایام کے اختصاص کے ساتھ بین الاقوامی ادارے کا کردار انتہائی لازم ہے ۔ فلسطین کے ساتھ دنیا کے کئی خطے عدم برداشت اور مظالم کی تصاویر ہیں ، معاشروں میں رواداری قائم رہتی اور صیہونی ریاست جیسے ظالموں کے آگے سرتسلیم خم کرنے کی بجائے نکیل ڈالی جاتی تو تو آج دنیامیں کم از کم کسی حد تک سکون و اطمینان ضرور ہوتا ۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: تمام مذاہب نے باہمی رواداری پر زور دیا ہے البتہ اسلام میں اس کی اہمیت کہیں زیادہ ہے۔ قرآن و سنت کی طرف سے بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔ سماج میں روداری ہی وہ بنیادی عنصر ہے جس کے سبب معاشرے اعتدال پر قائم رہتے ہیں اور زندگی پرسکون ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: 7دہائیاں قبل اقوام متحدہ کے قیام کا بنیادی مقصد بھی انسانی حقوق کی فراوانی، بین الاقوامی جارحیت و اجارہ داری کا خاتمہ اور تہذیبوں کے ٹکراؤ کو کم سے کم کرکے رواداری کو فروغ دینا تھا مگر افسوس آج گراؤنڈ پر یہ فضا کہیں نظر نہیں آتی بلکہ اس کے برعکس صیہونی ظالم و جابر و قابض آج خود غزہ کی حالیہ صورتحال کو تہذیبوں کے تصادم سے تشبیہ دے رہے ہیں جبکہ خود عالم انسانیت کے ساتھ امن پسند یہودی بھی اس ظلم و جبر پر چیخ اٹھے ہیں۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے اقوام عالم کو متوجہ کرتے ہوئے کہا: کیا ایسے دوہرے معیار کے ساتھ اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ہوتے ہوئے صرف رواداری کا دن منانے سے مسائل حل نہیں ہونگے، رواداری قائم نہیں ہوگی۔ اگر آج بھی دنیا کو پائیدار امن کیلئے سنجیدہ کوشش کرنی ہے تو پھر اقوام متحدہ پہلے اپنا ہاؤس ان آرڈر کرے، یہ بین الاقوامی سطح کا سب سے بڑا فورم ہے جسے کسی خاص خطے یا ملک کا آلہ کار نہیں بننا چاہیے بلکہ انسانی حقوق ، مساوات اور رواداری کیلئے رہنمائی کا کردار ادا کرنا چاہیئے جس میں آج تک یہ بدقسمتی سے کامیاب نہیں ہوسکا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یوم رواداری پر ملکی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:پاکستان میں آزادی کے بعد سے آج تک بیانیہ آتے رہے مگر عملاً اس کے برعکس طرز حکمرانی ایسا رہا کہ شائد لاقانونیت، غیر جمہوری و غیر اسلامی افکا ر بھی پناہ مانگیں۔

انہوں نے کہا: معاشرے میں بنیادی اصولوں پر قائم رہتے ہوئے رواداری کو اپنانا ضروری ہے امربالمعروف و نہی عن المنکرمیں بھی اولین تقاضا رواداری ہے ، معاشرے میں گھٹن کے ماحول کے خاتمے کیلئے بھی بنیادی اصول رواداری و باہمی احترام ہے جس پر چل کر معاشرے میں اعتدال کے ساتھ ساتھ ترقی و استحکام بھی پروان چڑھتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .